Saturday, March 20, 2010

Shairi Qran aur Ahadees Ki Raoshnio mein۔شاعری ۔ قرآن و احادیث کی روشنی میں۔ ۔۔


اس بلاگ پر پیش کی جانے والی تحریریں
مواد میں تبدیلی کٔے بغیر نقل کی جاسکتی ہیں ۔
اخبار یا رسالوں میں اشاعت کی صورت میں
یہ ضروری ہےکہ بلاگ کاپتہ 
 http://bazmeurdu.blogspot.com/
 بھی شایع کیا جاْۓ ۔

طططططططططططططططططططططططططططططططططططططططططططططط
ڈاکٹرافروز جہاں،ناگپور
طططططططططططططططططططططططططططططططططططططططططططططط

نبیِ کریم ﷺنے جب اہلِ عرب کے درمیان اسلام کی دعوت پیش کی تھی تو ان میں سے بعض لوگوں نے آپؑ کو بدنام کرنے کی غرض سے طرح طرح کی باتیں بنانی شروع کیں،کبھی آپ کو کاہن ،جادوگر بتاتے کبھی شاعر ۔قرآن مجید میںنبی کریم ﷺ کے متعلق یہ وضاحت کی گئی کہ آپ شاعر نہیں ہیں بلکہ آپ ؑتو پیغامِ حق لے کر آئے ہیں اور یہ کہ آپ اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہتے۔آپ کی تمام تر ہدایات من جانب اﷲ ہیں ۔

یہ حقیقت ہے کہ شاعر کی باتیں محض تخیلات ہو تی ہیں ، تحقیق سے اسے لگاؤ نہیں ہوتا ہے اس لئے اس کی باتوں سے بجز گرمیِ محفل یا وقتی جوش اور واہ واہ کے کسی کو مستقل ہدایت نہیں ہوتی ۔شاعروں میں قول و فعل کا تضاد پایا جاتا ہے ۔اسی لئے شاعروں سے مستقل ہدایت کی امید رکھنا بے سود ہے ۔ قرآن مجید میں شاعری کے متعلق ارشادِ ربّانی ہے ۔ اور شاعروں کی بات پر چلیں وہی جو بے راہ ہیں ۔ تو نے نہیں دیکھا

ہادیِ برحق نبی کریم ؑ کی صحبت میں قرآ ن مجید سن سن کر ہزاروں آدمی نیکی اور پرہیز گاری پر آئے ۔ زندگیوں میں انقلاب برپا ہوااور قرآن کی تعلیمات نے سارے عالم میں رشد و ہدایت کو عام کیا ۔ اس کے برعکس انسانی طبیعت پر شاعری کااثر وقتی طور پر ظاہر ہوتا ہے اور شاعری اکثر و بیشتر گمراہی کا سبب بنتی ہے۔ شاعر جو مضمون پکڑ لیتے ہیں اسی کو بڑھاتے چلے جاتے ہیں کسی کی تعریف کی تو آسمان پر چڑھا دیا، مذمّت کی تو ساری دنیا کے عیب اس میں جمع کردئے ۔ موجود کو معدوم اور معدوم کوموجود ثابت کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ غرض جھوٹ ،مبالغہ اور تخئیل کے جس جنگل میں نکل گئے پھر مڑ کر نہیں دیکھا ۔ اسی لئے شعر کی نسبت مشہور ہے ۔ ’اکذب او احسن او‘ (جتنا اس میں جھوٹ شامل ہوگا اتنا ہی وہ شعر اچھاہو گا)

شعر پڑھو تو معلوم ہو کہ رستم سے زیادہ بہادر اور جاکر ملو تو پرلے درجے کے ڈرپوک ،کبھی دیکھو تو ہٹّے کٹّے ہیں اور اشعار پڑھو تو خیال ہو کہ نبضیں ساکت ہو چکی ہیں ۔حالی ؔ نے مسدّس میں ان کے جھوٹ کا خوب نقشہ کھینچا ہے ۔ غرض ایک پیغمبرِ خدااور وہ بھی خاتم الانبیا ﷺ کو اس جماعت سے کیا لگاؤ ،اسی لئے فرمایا : وما علّمنا الشعر وما ینبغی لہُ،

اور ہم نے آپ کو شاعری نہیں سکھا ئی اور شاعری آپ کے شایانِ شان بھی نہیں ۔آپ کی جو بات سنی جاتی وہ عمل میں بھی صحابہ کرام کو نظر آتی تھی ۔ بھلا شاعر ایسے کہاں ہوتے ہیں ؟ مگر جو کوئی شعر میں خداکی حمد بیان کرے یا نیکی کی ترغیب دے، کفر کی مذمّت کرے یا گناہ کی برائی بیان کرے یا کافر کی ہجو کرے تو یہ اس کا جواب دے یا اس کو ایذا پہنچائی ہو تو اس کا جواب بے حداعتدال سے دیاتو ایسا شعر عیب نہیں ،چنانچہ حضرت حسّان بن ثابت ؓ ایسے ہی اشعار کہتے تھے اسی لئے حضور ؑ نے فرمایا کہ ان کافروں کا جواب دے ،روح القدس تیرے ساتھ ہے ۔ حضرت حسّان کے لئے مسجد میں منبر رکھوا یا گیا تھا وہ اس پر فخریہ اشعار پڑھا کرتے تھے حضرت کعب بن زہیر ؓ نے اپنا قصیدہ ’بانت سعاد‘حضور ﷺ کے سامنے پڑھا اور مشرّف بہ اسلام ہو گئے ۔ امام مسلم کی روایت میں ہے کہ آپ نے عمر بن الشرید ؓ کو امیّہ بن ابی الصالت کے اشعار سنانے کا حکم فرمایا ۔ انھوں نے اشعار سنائے آپ ؑ ہر شعر کے بعد فرماتے ،’ہیہ‘ اور سنا یہاں تک کہ انھوں نے ایک سو اشعار سنائے ۔
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم ؑ کے یہاں ایک حدی خواں تھا جسے انجشہ کہتے تھے وہ خوش الحان تھا ۔ ایک موقع پر اس نے کچھ اشعار پڑھے تو آپ ؑنے فرمایا ،

رویدک یا انجشہ لا تکسرالقواریر ، (اے انجشہ ٹھہر، صنفِ نازک کے دلوں کو گھائل نہ کر )۔ امام مسلم نے حضرت ابو سعید خدری سے روایت کی ہے کہ ہم نبی اکرم ؑساتھ عرج جا رہے تھے ایک شاعر نے شعر پڑھنا شروع کیا تو آپ نے فرمایا ، شیطان کو پکڑ لو یاس کو روکو ،اگر کسی شخص کا پیٹ پیپ سے بھر جائے تو اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھر جائے ۔ اس سے اشعار کی مذمّت ظاہر ہے ۔

شرح السنہ میں حضرت کعب بن مالک ؓ سے مروی ہے آپ ؐ نے فرمایا ،مومن اپنی تلوار اور زبان دونوں سے جہاد کرتا ہے ، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے بیشک تم شعر کے ذریعے مشرکین کو تیر سے بھی زیادہ گھایل کرتے ہو ۔اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ انّ من الشعر حکمہ ( بیشک شعر میں حکمت کی باتیں بھی ہوتی ہیں۔ اس سے مراد مواعظ و امثال ہیں جن کو شعرا نظم کریں اور لوگ ان سے فائدہ اٹھائیں ۔ امام ابو داؤد نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے ’ کہ بعض بیانات جادو بھرے ہوتے ہیں اور بعض علم میں جہل کا آمیزہ ہوتے ہیں اور بعض اشعار حکمت سے پر ہوتے ہیں ۔صحابہ اور صحابیات میں بے شمار شعراء گزرے ہیں ۔ صحابیات میں حضرت فاطمہ ؓ، حضرت عائیشہ ؓ اور حضرت خنسائؓ کے اشعار کا بہت بڑا ذخیرہ ملتا ہے ۔

٭٭٭

1 comment:

  1. Translation & Interpretation services in English-Arabic-Urdu-Hindi in New Delhi, NCR, India


    I am writing to introduce myself as an accredited and experienced freelance translator and interpreter for organizations such as

    • Power Engineers and Consultants Ludhiana, India
    • Punj Lloyd Limited Gurgaon,India
    • Nirma Pvt. Ltd Ahmadabad, India
    • Evalueserve Pvt. Ltd. Gurgaon, India
    • Cipla Ltd. Mumbai, India
    • Giex Food India Ltd. Rampur,India
    • Kurl-On India Ltd.Banglore.
    • Alfardawe General Trading Hama, Syria
    • Exevo India Ltd., New Delhi.
    • The Smart Cube, New Delhi,
    • Global Hunt, New Delhi
    • Karma India International,Noida,India
    • IndiaTek Media Technology, Noida, India,
    • Apollo Hospital, New Delhi
    • Primus Hospital, New Delhi
    • Escorts Heart Institute and Research Centre, New Delhi.
    • Vimhans Hospital, New Delhi

    and with many other local and international organizations with expertise in English- Urdu and Arabic languages translation, Interpretation, localization, Editing, and Proofreading.

    Beside an M.B.A. in H.R., I have received Translator & Interpreter Training and Accreditation from Nadwatul Ulama Lucknow, India, Jawaharlal Nehru University, New Delhi, where I completed B.A. and Master in Arabic<>English translation and interpretation with special reference to Arabic Literature and Culture and N.C.P.U.L under Ministry of Human Resources Govt. of India.

    I strongly believe that while many refer to themselves as "professionals", only a few have genuine linguistic talents and a competent background in the translation business.
    My goals as a Translator are Accuracy, Confidentiality, Competence and Reliability.

    I strictly observe the code of Professional Ethics and Business Conduct and do not disclose confidential information to third parties.
    If you have any question, please feel free to contact us any time.
    Thank you for your interest and participation! We look forward to continuing to offer you the best services.

    My translation rates are negotiable for all language pairs (English –Urdu /Hindi, Arabic and other Indian and leading foreign languages)
    Translation and editing rates are negotiable and subject to change. As a general rule, the translation rate varies between 0.05 and $0.10 per target word. The editing rate is $0.08 per target word.
    Daily output is 2,000 - 25, 00 words.

    Areas of specialization are Art, Arts & Crafts, Painting,
    Business/Commerce (general), Education /
    Government / Politics, Law (general), Immigration, Literature,
    Customer Service, Education, Medical (general), Computers (general),
    Journalism, Certificates, Diplomas, Licenses, CVs, etc.
    Hardware and Software (Intel core 2 duo, Windows XP, Microsoft Word
    2003/2007, In page, page maker and Trados)

    If you have any question, please feel free to contact us any time.

    Thank you for your interest and participation! We look forward to continuing to offer you the best services.

    Sincerely,

    MD.Saamir
    Munirka,
    New Delhi – 110067 India.
    Mobil: 91-9999891940
    Email: mdeisajnu@gmial.com
    MSN: mdeisajnu
    Skype: mdeisa
    Google Talk: mdeisajnu
    http://globalbizlinks.ning.com/

    ReplyDelete