Sunday, September 27, 2009

Election Aur vote Ki Sharai Haisiyat .(Urdu Article)



















شادی کے بعد .....انشائیہ

شادی کے بعد 
انشائیہ 

محمّد اسداللہ 

شادی کے بعد ہونے والی رنگ برنگی تقریبات کو ہم عاشق کا نہ سہی عشق کا جنازہضرور کہہ سکتے ہیں ۔ زندگی نکاح کے بعد گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے لگتے ہے۔ شاید اسی موقع کے لئے کہا گیا ہے کہ ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہو تی ۔ چند ہی دنوں میں یہ رنگ اڑ جا تاہے او ر پھر کبھی واپس نہیں آ تا خوا ہ آ پ نکاحِ ثانی ہی کیوں نہ کر لیں ۔ 

اذدواجی زندگی کی ابتدا میں حا صل ہو نے والی بے پناہ مسرّتوں کو عمر بھر قسطوں میں لو ٹانا پڑتا ہے ۔اذدواجی زندگی ایک شکر میں لپٹی ہو ئی گولی ہے ۔دولہے میاں کا کوٹ اترنے نہیں پا تا کہ شکر کا غلا ف تر نے لگتا ہے۔ 
سنا ہے انگریزی کے مشہور شاعر ملٹن نے شادی کے بندھن میں بندھ جا نے کے بعد اپنی شہرۂ آفاق نظم پیراڈائیز لاسٹ لکھی تھی اور چند بر سوں بعد جب اس کی بیوی اسے داغ، مفارقت دے گئی تو پیرا ڈائیز ری گین لکھ کر سکھ کا سانس لیا ۔ 

ملٹن بحر حال ایک عظیم شاعر تھا ۔ مجھ جیسا بچّہ ادیب تو شادی کے بعدطنز و مزاح نگاری چھوڑ چھاڑ کر تنقید نگاری سے چھیڑ چھاڑ شروع کر دیتا ہے ۔شادی کے بعد چند عبوری ماہ و سال گزر جا ئیں تو شوہر کو یہ محسوس ہو نے لگتا ہے کہ وہ خود اپنی ذات پ ایک بہت بڑا طنز ہے ۔اسے لگتا ہے کہ آدمی خود ایک چلتے پھرتے لطیفے میں ڈھل چکا ہو تو لو گوں کو ہنسانے کے لئے کاغذ قلم کو زحمت کیوں دی جائے۔ قرضداروں سے سہما ہوا ،بیوی سے ڈرا ہوا،نو نہالوں سے لدا ہوا شوہر ایک ان کہا اور ان سنا لطیفہ ہی تو ہے ۔

کسی کا سرتاج کہلانے والا یہ شخص ذمہ داریوں کے کانٹوں کا تاج سر پر پہنے ،مسکرانے کے لئے مسکرانابھول جاتا ہے۔ وہ ہنستا اس لئے کہ رو نہیں سکتا ۔(اسے بچپن ہی سے گھر میں یہ سکھا یا گیا ہے کہ رونا لڑکیوں کا کام ہے اور انھیں رلانامردوں کی ذمّہ داری ہے ۔ )مرد اپنے رونے کو مسکراہٹ کی زبان میں ٹرانسلیٹ کر لیتا ہے ۔اسی لئے شوہروں کی ہنسی اور انگریزی ناول کے کسی تھرڈکلاس ترجمہ میں کو ئی خاص فرق نہیں ہوتا۔

شوہر کی زندگی میں وہ لمحات بھی آ تے ہیں جب اسے نہ مسکرانے کی ضرورت ہو تی ہے نہ فرصت ۔ یہ سوغات تب تماشائیوں کے حصّے میں آتی ہے ۔مگر خندۂ زیرِ لب اچھالنے والے بھی کب تک اپنی خیر منائیں گے ۔