Thursday, May 13, 2010

نعت ۔۔۔۔ جگن ناتھ آ زاد Naat...... Jagan Nath Azad


نعت 
معروف شاعر، ناقد اور ماہرِ اقبالیات ، جگن ناتھ آزاد ،مشہور شاعر تلوک چند محرومؔ کے فرزند تھے۔ ان کی ایک مشہور نعت یہاں پیش کی جا رہی ہے۔
;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;
جگن ناتھ آزاد  
;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;;

پلادے معرفت کی جس قدر بھی ہے مۓ ساقی 
کہ میرے لب پہ ذکرِ فخرِ موجودات ہے ساقی 

اٹھا وہ جام جو احساس کی دنیا کو گرمادے 
میرے جذبہ کو اپنی ایک موجِ مے سے چمکا دے
جو مجھ کو بات کرنے کا مؤدب ڈھنگ سکھادے 
میری گفتار کی قوت پہ یہ احسان فرمادے
 
کہ اب مجھ کو گزرنا ہے بڑے نازک مقاموں سے 
کبھی بطحا کی صبحوں سے کبھی یثرب کی شاموں سے



مجھے اک محسنِ انسانیت کا ذکر کرنا ہے 
مجھے رنگِ عقیدت فکرکے سانچے میں بھرنا ہے 
بیاں کرنا ہے اوجِ ابنِ آدم بن کے کون آیا 
بیاں کرنا ہے فخرِہر دو عالم بن کے کون آیا
بتانا ہے کہ جب انساں سچّی راہ بھولا تھا
وہ جب نازاں تھا کج بینی پہ گمراہی پہ پھولا تھا 

تو کیونکر غیب سے انسانیت کا رہنما آیا 
شفاعت کا لئے ساماں بشر کا آسرا آیا 

وہ کیا ساماںتھے جب اتری تھی رحمت دو جہانوں کی 
بلندی مل گئی کیونکر زمیں کو آسمانوں کی 
بشر سے کس طرح تورات کے وعدے ہوئے پورے 

سحر کے،شام کے ،دن رات کے وعدے ہوئے پورے 

بشارت جس کی دی تھی ابنِ مریم نے زمانے کو 
وہ ہستی کون تھی ،کب آئی تھی محفل سجانے کو 



غرض دنیا میں چاروں سمت اندھیرا ہی اندھیرا تھا 
نشانِ نور گم تھا اور ظلمت کا بسیرا تھا 

کہ دنیا کے افق پر دفعتاً سیلابِ نور ابھرا 
جہانِ کفرو باطل میں صداقت کا ظہور اترا 

صداقت کی خبر دیتا بشیر آیا نذیر آیا
شہنشاہی نے جس کے پاؤں چومے وہ فقیر آیا 

بھٹکتے دور کو رستہ دکھانے رہنماآیا 
سفینے کو تباہی سے بچا نے ناخدا آیا 

جسے حق نے کیا تسلیم ختم المرسلین آیا 
جسے دنیا نے مانا رحمت اللعالمین آیا 

خلیق آیا ،کریم آیا، رؤف آیا رحیم آیا
کہا قرآں نے جس کو صاحبِ ُخلقِ عظیم آیا 

بصیرت عام فرماتا ہوا مردِ بصیر آیا 
اندھیرے کی حکومت میں تجلّی کاسفیر آیا 

تجلّی عام فرماتاہوا شمس الضحےٰ آیا  
امام الانبیا آیا، محمّد مصطفےٰ آیا 

سلام اے جلوۂ معنی،سلام اے نورِ قرآنی 
سلام اے حرفِ روحانی ،سلام اے نطقِ ربّانی
 
سلام اے دستگیرِ بے کساں اے ہادیِ اکرم 
سلام اے دو جہاں کی زندگی کے محسنِ اعظم