Wednesday, September 05, 2012

Teachers day- an other perspective








Teachers day celebration on the eve of the birth day of our former president and great philosopher Dr. Radhakrishnan has been serving a noble purpose of providing moral support to the teachers community. Through ages, the status, duties, responsibilities as well as social scenario has gone through a perpetual change. The power to inculcate moral values among masses, and ability to guide society among teachers is indeed an asset of our society. 

There has been a great change in our society due to commercialization of educational institutes and improper policies introduced in recent years.

 In old changes, teacher was a powerful medium of social change. In our age, introduced load shedding in the field of education too has made him feeble and helpless. Present changes in educational policy provide more liberty to students. The educational institutes and authorities are more powerful to achieve their selfish ambitions. Privatisation of education has led to wealth hoarding tendencies. 


  The nation has a target to make the whole country literate. In this perspective, teachers are unable to play their role effectively. He has been reduced only to be a medium of increasing the literacy graph. Now a days, a teacher needs support to perform his/her duty of instill education.


With these obstacles, no doubt we will generate a crowd of literate people but our society will be deprived of educated people in real sense.

Monday, April 30, 2012

Maharashtra Day...یکم مئی.. یومِ مہاراشٹر..Yakum May Yaume Maharashra..


 یکم مئی 
یومِ مہاراشٹر

از 
محمّد اسد اللہ 
    Muhammad     Asadullah


یکم مئی مہاراشٹر میں اس ریاست کے قیام کی یاد میں منایا جا تا ہے ۔یکم مئی 1960 کو سابق بامبے اسٹیٹ کو مہاراشٹر اور گجرات ان  دو صوبوں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔  تقسیمِ ہند کے بعد لسانی بنیاد پر ریاستوں کی تقسیم عمل میں آ ائی تھی ۔
یہ تقسیم Bombay    re-organization  Act  کے تحت عمل میں آ ئی تھی ۔
ہندوستان جب آ زاد ہواتو مغربی ہندوستان میں بومبے ایک الگ ریاست کے طور پر وجود میں آیا ۔1950 میں
a Samiti  Samyukt  Maharashtr aنے لسانی بنیاد پر ایک علاحدہ ریاست کا مطالبہ کیا اس اندولن میں سو سے زیادہ لوگوں کو اپنی جان قربان کر نی پڑی۔ہر چند آزادی سے قبل کانگریس پارٹی نے لسانی بنیادوں پر ریاستوں کے قیام کی حمایت کی تھی لیکن مراٹھی بولنے والے علاقے کو ایک الگ ریاست بنانے کے مطالبے کو ایک تحریک چلانی پڑی اور آ خر کار یکم مئی 1960 کو یہ خواب پو را ہوا ۔

بومبے جو بعد نام کی تبدیلی کے سبب  ممبئی کے نام سے موسوم ہوا ،ریاست مہاراشٹر کا ایک اہم شہر ہے اور اس ریاست کی راجدھانی بھی ہے ۔مہاراشٹر کی دوسری راجدھانی وسط ہند کا شہر ناگپور ہے جو سنتروں کی پیداوار کے لئے مشہور ہے۔ مہاراشٹرودھان سبھا  کا سرمائی  اجلاس بھی یہیں ہوتا ہے ۔ 
ممبئی نے فلمی صنعت کے سبب خوب نام کمایا،ریاست کی راجدھانی ہونے کے علاوہ تجارت،اور روزگار کے بے شمار وساْل ہو نے کے سبب ملک بھرسے لوگ یہاں سمٹ کر آ ئے اور اس شہر نے انھیں اپنے دامن میں سمیٹ لیا۔


ریاست مہاراشٹر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ۔ یہاں کے باشندوں میں جہاں ناسک کے انگوروں کی شیرینی ہے وہیں ناگپور کے سنتروں کی مٹھاس بھی ہے ۔علاقہ ودربھ جو کپاس کی پیداوار کے لئے مشہور ہے ۔یہاں کے لو گوں میں سادگی اور کر دار کا اجلا پن بھی ہے ۔مہاراشٹر میں اجنتا ایلورا جیسی قدیم تہذیبی وراثت بھی ہے ۔ 
مراٹھی اس ریاست کی سر کا ری زبان ہے اس زبان کا ادب خاص طور پر ڈرامائی ادب اور طنز و مزاح اس کی امتیازی خوبیوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ 

خدا نے اس زمیں پر مختلف ذاتوں اور قبیلوں کو اس لئے وجود بخشا تاکہ ہم ایک دوسرے کو پہچان سکیں اور ہماری یہ شناخت ہمیں زندگی کی دوڑ میں آ گے بڑھنے میں معاون ثابت ہو سکے ۔ ہم لسانی اور علاقائی بنیاد پر لڑنے اور ٹکراو پیدا کر نے کے بجائے اس رنگ برنگی تہذیب کا ایک حصہ بن کر اختلافِ رنگ و بو کو چمن کی زینت بننے میں معاون ثابت ہوں ۔

Sunday, February 26, 2012