پیڑنہ کٹنے پائے
پھولوں سے ہر شاخ لدی ہے
ٹھنڈک ہر سو پھیل رہی ہے
دنیا ان سے ہری بھری ہے
پیڑ ہمارے ہمسائے
دیکھو پیڑ نہ کٹنے پائے
چین و سکوں ان ہی سے پایا
اس دھرتی کا یہ سرمایہ
دھوپ میں تپ کر دیں یہ سایہ
جینے کا انداز سکھائے
دیکھو پیڑ نہ کٹنے پائے
دور دور سے پنچھی آئیں
پیڑ پہ بیٹھیں گیت سنائیں
سرد پڑی ہیں گرم ہوائیں
پیڑ پھلوں کے تحفے لائے
دیکھو پیڑ نہ کٹنے پائے
No comments:
Post a Comment