برسات آ گئی ہے
گرمی کے ظلم سے یہ دنیا دہک رہی تھی
پیاسی زمین کب سے آکاش تک رہی تھی
موسم کو کیا ہوا ہے پل میں بدل گیا ہے
لُو بن کے چل رہی تھی یہ تو وہی ہوا ہے
دیکھو چلی ہوائیں چلّائیں سائیں سائیں
بادل کو ساتھ اپنے ہر سمت لے کے جائیں
تھم تھم چلے ہیں بادل ڈم ڈم بجے ہیں بادل
کھولی ہے آسماں نے بادل کی اپنی چھاگل
پانی برس رہا ہے موسم یہ ہنس رہا ہے
بارش میں بھیگتا ہے کیچڑ میں پھنس رہا
بستے اٹھائے بچّے اسکول کو چلے ہیں
کھیتوں کی سمت اپنے دہقاں نکل پڑے ہیں
ہر سمت پانی پانی ندیوں میں ہے روانی
پنچھی چہک رہے ہیں خوشیوں کی ہے نشانی
گرمی کو کھا گئی ہے ہر سمت چھا گئی ہے
دل کو لبھا گئی ہے برسات آگئی ہے
No comments:
Post a Comment