گرمی
گرمی کا موسم ہے آیا
ساتھ میں لا یا
کولر، پنکھے، اے ۔سی۔
شربت ، لسّی
آئس کریم، چھٹّی اور آم
تربوز اور خربوزے
ٹھنڈے پانی کے مٹکے
گھبرائے چکرائے سارے
لوگ ہےں گھر کے اندر
اور اک گرم ہوا ہے،
گھر سے باہر
دو پہر میں
بھوکی پیاسی دھک دھک کرتی
سڑکوں پر پھرتی دیوانی
کون اسے سمجھائے؟
دشمن جیسا گرم ہے موسم
تیز دھوپ کی چم چم کرتی
پھرتا ہے تلوار سنبھالے
اس سے اگر تم
بچنا چاہو
کچھ ہتھیار سنبھالو خود بھی
نہتھے ہو کر
گھر سے باہر
اس طرح نہ قدم نکالو
اپنے سر اور کانوں پر
کچھ اوڑھو اور لپیٹو
پانی پی لو
دھوپ کا کالا چشمہ پہنو
جان کا دشمن موسم ہے یہ
پھر بھی نہ گھبرائو!
گرمی کے ہےں مزے نرالے
اس کی اپنی رنگینی
اس کو گر تم سمجھ سکو تو
لطف بھری ہے گرمی!
nice
ReplyDeleteGood work. Keep it up.
ReplyDelete