ایسا ہو جیسا ہے گمان
(نظم )
محمّد اسد اللہ
.....................................................
ایساہو جیسا ہے گمان
دنیا ہو یہ باغ سمان
پھول پرندوں کی مانند
چہکے مہکے ہر انسان
رہے شہر میں امن و امان
لوگ بھی سارے عالی شان
ہر چہرے پر سجی رہے
کھلی کھلی سی اک مسکان
ایسے بھی ہو تیر کمان
کام کرے جادو سمان
ر کے سب کنگالوں کو
پل بھر میں کر دے دھنوان
ایسا بھی ہو ایک مکان
جس میں خوش ہو ہر انسان
جب بھی سجا ہو دستر خوان
رنگ برنگے ہو پکوان
(نظم )
محمّد اسد اللہ
.....................................................
ایساہو جیسا ہے گمان
دنیا ہو یہ باغ سمان
پھول پرندوں کی مانند
چہکے مہکے ہر انسان
رہے شہر میں امن و امان
لوگ بھی سارے عالی شان
ہر چہرے پر سجی رہے
کھلی کھلی سی اک مسکان
ایسے بھی ہو تیر کمان
کام کرے جادو سمان
ر کے سب کنگالوں کو
پل بھر میں کر دے دھنوان
ایسا بھی ہو ایک مکان
جس میں خوش ہو ہر انسان
جب بھی سجا ہو دستر خوان
رنگ برنگے ہو پکوان
nice
ReplyDelete