غزل
محمّد اسد اللہ
فرعون پشت پر لئے لشکر ہے کیا کریں
بے معجزہ عصا ہے ،سمندر ہے کیا کریں
ہاں !دستِ احتیاط میں خنجر ہیں کیا کریں
دشمن ہماری ذات کے اندر ہے کیا کریں
شیشے سا دل لئے ہوئے نکلے تو ہیں مگر
ہر رہگزر کے ہا تھ میں پتّھر ہے کیا کریں
اس سمت سے کسی طرح ہٹتی نہیں نظر
وہ سب سے اس جہان میں ہٹ کر ہے کیا کریں
قد آ وری کے سر ہے کڑی دھوپ کا قہر
یہ آتشِ چنار مقدّر ہے کیا کریں
پہلے اور آخری شعر میں دم ہے
ReplyDeleteکوشش کرتے رہا کریں