گیت مالا
ہرے بھرے جنگل میں، سندر سا اک پیڑ کھڑا تھا
پیڑ پہ بیٹھے پنچھی، بنتے رہتے گیت کی مالا
ہوا نے میٹھے گیت کی مالا اپنے گلے میں ڈالی
اُڑتی پھری پھر وہ دیوانی پربت پربت ڈالی ڈالی
دھرتی نے جب گیت سنے تو لےنے لگی انگڑائی
انگڑائی نے بادل کو اس گیت کی بات بتائی
بادل بھیس بدل بارش کا دوڑا دوڑا آیا
ساری دھرتی جل تھل ہوگئی ٹوٹ کے پانی برسا
پنچھی اُڑ اُڑ کر آئے سب چہکے گیت سنایا
بادل بارش کا موسم بن جنگل میں لہرایا
ہرے بھرے جنگل میں، سندر سا اک پیڑ کھڑا تھا
پیڑ پہ بیٹھے پنچھی، بنتے رہتے گیت کی مالا
ہوا نے میٹھے گیت کی مالا اپنے گلے میں ڈالی
اُڑتی پھری پھر وہ دیوانی پربت پربت ڈالی ڈالی
دھرتی نے جب گیت سنے تو لےنے لگی انگڑائی
انگڑائی نے بادل کو اس گیت کی بات بتائی
بادل بھیس بدل بارش کا دوڑا دوڑا آیا
ساری دھرتی جل تھل ہوگئی ٹوٹ کے پانی برسا
پنچھی اُڑ اُڑ کر آئے سب چہکے گیت سنایا
بادل بارش کا موسم بن جنگل میں لہرایا
پہلے شعر میں وزن کی کمی ہے اور پورے گیت میں مقصد نظر نہیں آتا
ReplyDelete