شکیب جلالی
غزل
ککککککککککککککککککککککککککککککککککککککککک
مرجھا کے کا لی جھیل میں گرتے ہؤے بھی دیکھ
سورج ہو ں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ
ہر چند راکھ ہو کے بکھر نا ہے راہ میں
جلتے ہو ٔے پروں سے اڑا ہو ں مجھے بھی دیکھ
عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
دیمک نے جو لکھے وہ کبھی تبصرے بھی دیکھ
بچھتی تھی جس کی راہ میں پھولوں کی چادریں
اب اس کی خاک گھاس کے پیروں تلے بھی دیکھ
کیا شاخِ با ثمر ہے جو تکتا ہےفرش کو
نظریں اٹھا شکیب کبھی سامنےبھی دیکھ
HI
ReplyDelete