بھارت کے سابق صدرِ جمہوریہ ،سروپلّی ڈاکٹر ردھا کشنن کا جنم دن پانچ ستمبر ،ملک بھر میں یومِ اساتذہ کے طور پر منایا جا تا ہے ۔ڈاکٹر رادھا کشنن نے اپنا کریئر ایک استاد کی حیثیت سے شروع کیا تھا اور ملک کے سب سے بلند مقام تک پہنچ گئے لیکن تدریس اور اساتذہ کا احترام ان کے دل میں برا بر قائم رہا ۔سماج میں اس معزز ہستی کو جسے معمارِ قوم کے نام سے بھی جانا جا تا ہے ،اب وہ عزّت اور مرتبہ حاصل نہیں جو کسی زمانے میں تھا کہ ایک ہندی زبان کاایک شاعریہ کہتا ہے کہ میرے سامنے استاد اور بھگوان دونوں موجود ہو ں تو میرے لئے یہ فیصلہ کر نا دشوار ہے کہ پہلے کس کی پا بوسی کرو ں ۔
نہ صرف طلباء بلکہ پورا سماج اساتذہ کو احترام اور قدر کی نگاہوں سے دیکھے اور ان کے علم ا و رہنمائی سے انسانی زندگی انقلابی تبدیلیوں سے ہمکنار ہو ،شاید اسی خواہش کے تحت ڈاکٹر ردھا کشنن نے اپنے جنم دن کو یومِ اساتذہ کے طور پر منانے کی سفارش کی تھی
وقت کے ساتھ اساتذہ بھی اپنے فرائضِ منصبی کو کسی حد تک فراموش کر بیٹھے یا تدریس کے شعبہ میں بڑھتی ہو ئی تجارتی ذہنیت نے انھیں اس قابل نہ رکھا کہ وہ ایک فرض شناس استاد کا رول ادا کر سکیں۔
راقم السطور جو خود بھی اسی مبارک پیشے سے تعلّق رکھتا ہے ، صورتِ حال کو بہتر بنانے کی اپنی سی سعی کرتا ہے ۔میرے طلباء جو جو نیئر کالج میں زیرِ تعلیم ہیں، ان میں سے اکثرطالبات مستقبل میں ڈی ایڈ کا امتحان پاس کر کے درس و تدریس سے وابستہ ہو جاتی ہیں۔ہم اپنے کالج میں طلباء میں اسی ذمّہ داری کا شعور پیدا کر نے کے لئے یومِ اساتذہ کے موقع پر مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کر تے ہیں ۔ ان میں سے ایک ہے طلباء کے ذریعے اساتذہ کے انٹر ویو ۔
یہاں ایک سوالنامہ پیش کی جا رہا ہے، طلباء اس دن اساتذہ سے اس میں شامل سوالات کے ذریعے نہ صرف ان کی رائے جاننے کی کو شش کر یں گے بلکہ ممکن ہے انھیں خود احتسابی کی ایک خاموش دعوت بھی دیں گے۔ ان میں سے اکثر سوالات ہمارے طلباء نے تیار کٔے ہیں ،نوکِ پلک سنوارنے والے ہم ہیں۔
مقاصد
طلباء اور اساتذہ کے درمیاں بات چیت کے ذریعے طلباء میں خود اعتمادی پیدا کر نا
طلباء میں سوالات بنانے اور انھیں پوچھنے کی صلاحیت پیدا کر نا۔
کسی کے بیان کو نوٹ کر نے اور اس کے خیالات کو ترتیب وار لکھنے کی مشق کر وانا ۔
طلباء میں انٹرویو کے دوران پوچھے جانے والے سوالات کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کر نا ۔
گروپ میں کام کر نے کی عادت ڈالنا اور گروپ لیڈر کی رہنمأی میں ٹیم ورک کرنے کی صلاحیت پیدا کر نا ۔
طریقۂ کار
۔ اس میں طریقۂ کار یہ ہے کہ اس سوالنامہ کی دو پرنٹیڈ کاپیاں طلباء کے ایک گروپ کو دی جائیں گی ،یہ گروپ تقریباً تین یا چارطلباء پر مشتمل ہوگا ۔ ہر گروپ کو اس تعلیمی ادارہ میں شامل چار اساتذہ کے نام دئے جا ئیں گے جن سے وہ اس سوالنامہ میں شامل سوالات میں سے چار پانچ اپنی پسند کے سوالات پو چھیں گے تمام طلباء ان جوابات کے مختلف حصّے نوٹ کریں گے اور پھر انھیں گروپ لیڈر کی رہنمائی میں ترتیب دیکر ہمیں لوٹائیں گے ۔ان کے ذریعے اکٹّھا کی گئی معلومات ہم سالانہ میگزین میں ان طلباء اور اساتذہ کی تصاویر کے ساتھ شائع کریںگے ۔ممکن ہے اسے ہم اپنے اس بلاگ پر بھی پیش کریں ۔
صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے
۲۔اگرآپ کو ایک ہفتے کے لئے وزیرِ تعلیم بنا دیا جائے تو آپ تعلیم کے میدان میں کون سی اہم تبدیلی لا نا چاہیں گے ؟
۳۔کسی ایسے استاد کا نام بتائیے جنھوں نے آپ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ،یا آ پ کی زندگی میں کو ئی تبدیلی پیدا کی ۔ان کی کو ئی خاص بات جو آ پ کو یاد ہو۔
۴۔ ذہین ،Avarage (متوسط )،او رکمزور یعنی مختلف قسم کے طلباء کو پڑھاتے وقت آپ کو کن مسائل کا سامنا کر نا پڑتا ہے؟
۵۔آپ ٹیچنگ فیلڈ میں خود اپنی مرضی سے آ ئے ہیں یا حالات نے اس پیشہ کو اپنانے پر مجبور کیا تھا ؟ اگر آ پ ٹیچر نہ ہوتے تو کیا بننا پسندکر تے؟
۶۔کیا آپ کو لگتا ہے کہ کسی مضمون (Subject) کے بارے میں ٹیچر سے زیادہ معلومات کسی اسٹوڈنٹس کو ہو سکتی ہے ؟
۷۔ ٹیچرس کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ وہ ایک فلاسفر،گائیڈ اور دوست ہوا کر تا ہے ،آپ ان میں سے اپنے لئے کون سا رول پسند کریں گے ؟
۸۔ کیا آ پ اپنے بچّوں کو ٹیچر بنانا پسند کریں گے ؟اور کیا آ پ کے بچّے خود بھی ٹیچر بننا چاہیں گے ۔ ہاں! نہیں۔ کیوں؟
۹۔ اگر آپ کی کلاس میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہیں تو آ پ کی نظر میں ان میں کون بہتر ہے ؟کچھ لوگ لڑکوں کی تعلیمی ترقّی سے مطمعن نہیں ہیں ۔آپ کا کیا خیال ہے؟
۱۰۔ آج سماج میں اساتذہ کی وہ عزّت باقی نہیں رہی جو ہو نی چاہئے اس کی کیا وجہ ہے ؟
۱۱۔اردو میڈیم اسکولوں کے گرتے ہو ئے معیار کا ذمّہ دار آ پ کی نظر میں کون ہے۔طلباء،سرپرست یا اساتذہ ۔
۱۲۔ ٹیچرس ڈے کیوں منایا جا تا ہے ،طلباء کو ٹیچر کے مقام و مرتبے سے واقف کر انے کے لئے یا ٹیچرس کوان کی ذمّہ داریوں کا احساس دلانے کے لئے یا ٹیچرس کی دلجو ئی کے لئے ؟
۱۳۔ ٹیچرس ڈے پر طلباء اسکولوں میں اساتذہ کی خدمت میں تحفے اور پھول پیش کر تے ہیں ۔ اس رواج کے بارے میں آ پ کا کیا خیال ہے ؟
۱۴۔اردو کے ایک مزاح نگار مرحوم یوسف ناظم نے کہا تھا کہ’’ ہمارے نظامِ تعلیم میں دو چیزوں کی کمی ہے ۔ایک تعلیم اور دوسرے نظام کی‘‘۔آ پ کے خیال میں ، ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے سر کا ر کو کون سے قدم اٹھانے چاہئے ؟
۱۵۔ یومِ اساتذہ کے موقع پر آ پ طلباء کو کو ئی پیغام دینا چاہیںگے ؟
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
aapka blog behtareen hai
ReplyDeleteARIF JAMAL
EDITOR/PUBLISHER
QUTUB MAIL -URDU DAILY
Arif Jamal Sahab,
ReplyDeleteBlog ke bare mein tabsere aur pasandeedgi ke kiye shukriya.
Asadullah