ایک نظم
محمد اسد اللہ
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
جانے کیوںآج مہکتا ہے زمیں کا دامن
کس کی آ مد سے لب و بام ہو ئے ہیں روشن
فرشِ گل کس کے لئے آج ہے یہ صحن چِمن
جانے کیوںآج مہکتا ہے زمیں کا دامن
کس کی آ مد سے لب و بام ہو ئے ہیں روشن
فرشِ گل کس کے لئے آج ہے یہ صحن چِمن
نورو نکہت سے ہم آ غوش ہے سارا عالم
آمدِ بادِصبا ہے کہ نزولِ شبنم
٭
منتظر چشم ہے اس راہ کا ہر اک ذرّہ
کس کی آمد سے منّور ہے یہاں ہرچہرہ
کون آیا ہے جو سر شار ہے لمحہ لمحہ
کس کی سانسوں نے ہواؤں میں بکھیری سر گم
آمدِ بادِصبا ہے کہ نزولِ شبنم
٭
آ ئیے آ پ کی خاطر ہیں منّور راہیں
نغمہ خواں آ پ کی آمدکی خاطر ہیں ہوائیں آ ئیں
آپ کی راہ میں پلکوں کو بچھائیں آئیں
خیر مقدم کے لئے جمع ہو ئے ہیں باہم
آمدِ بادِ صبا ہے کہ نزولِ شبنم
جناب ۔ یہ تو صرف رسول اکرم سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے کہا جا سکتا ہے
ReplyDeleteجس حقیقت کی جانب آ پ نے نشاندہی کی ہے اس کے لءے شکر گزار ہوں ۔اب اس نظم کاعنوان تبدیل کیا جا رہا ہے ۔
ReplyDelete