الٹی سیدھی غزل
محمّد اسداللہ
قلم پنجرے میں اٹکا ہے
میرے پنجے میں چوہا ہے
میرے پنجے میں چوہا ہے
پڑھاتے ہیں سبھی بچّے
مدرّس پڑھتا رہتا ہے
دیا آکاش میں جلتا
ستارہ گھر میں چمکا ہے
چلی ہے ناؤ بادل میں
ندی میں چاندبہتاہے
ہوا بستے میںٹھہری ہے
قلم کاغذ پہ اُڑتا ہے
میرے ہونٹوں پہ سِم سمِ ہے
ہر اک دروازہ کھلتا ہے
ہمارے پاؤں بے حرکت
مگر رستہ تو چلتا ہے
دکھا ئی کچھ نہیں دیتا
مگر کوئی ہے لگتا ہے
No comments:
Post a Comment