سعادت حسن منٹو
منی کہانیاں
منی کہانیاں
۔ ہمیشہ کی چھٹی
پکڑ لو۔۔۔۔ پکڑلو۔۔۔ دیکھو جانے نہ پائے۔
شاید تھوڑی سی دوڑ دھوپ کے بعد پکڑلیاگیا
جب نیزے اس کے آر پار ہونے کے لئے آگے بڑھے
تو اس نے لرزاں آواز میں گڑگڑاکر کہا۔
مجھے نہ مارو، مجھے نہ مارو، تعطیلوں میں اپنے گھر جا رہا ہوں۔
دعوت عمل
آگ لگی تو سارا محلہ جل گیا۔۔ صرف ایک دوکان بچ گئی۔۔۔۔۔
جس کی پیشانی پر یہ بورڈ آویز اں تھا۔
’’یہاں عمارت سازی کا جملہ سامان ملتا ہے۔‘‘
۔کرامات
لوٹا ہوا مال برآمد کرنے کے لئے پولس نے چھاپے مارنے شروع کئے۔ لوگ ڈر کے مارے لوٹا ہوا مال رات کے اندھیرے میں باہر پھینکنے لگے ۔ کچھ ایسے بھی تھے جنھوں نے اپنا مال بھی موقع پا کر اپنے سے علیحدہ کردیا تاکہ قانونی گرفت سے بچ سکیں۔ ایک آدمی کو بہت وقت پیش آئی اس کے پاس شکر کی دو بوریاں تھیں جو اس نے پنساری کی دوکان سے لوٹی تھیں۔ ایک تو وہ جوں توں رات کے اندھیرے میں پاس والے کنوئیں میں پھینک دیا لیکن جب دوسری اٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو خودہی ساتھ ساتھ چلا گیا۔ ۔۔۔۔ شورسن کر لوگ اکٹھا ہوگئے کنویں میں رسیاں ڈالی گئیں دوجوان نیچے اترے اور اس آدمی کو باہر نکال لیا لیکن چند گھنٹوں کے بعد وہ مرگیا۔
دوسرے دن جب لوگوں نے استعمال کے لئے اس کنویں سے پانی نکالا تو وہ میٹھا تھا۔اس رات اس آدمی کی قبر پر دئے جل رہے تھے۔٭
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
ReplyDeleteیہ ضعیف الاعتقاد لوگوں والی کرامت پڑھکر اسی طرح کی کچھ اور حقیقی کہانیاں ذہن میں آرہی ہیں۔
اللہ لوگوں کو ایسے کاموں سے بچا۔آمین
ہماری قوم کے اکثر افراد ان ہی کراماتوں کے چکّر میں بر باد ہو ءے ہیں
ReplyDeleteمنٹو کا کمال یہ ہے کہ اس نے جہاں اس براءی پر طنز کیا وہیں فسادات کی ایک مکروہ تصویر بھی دکھادی ۔