عید آ ٔی ہے
دلوں میں پیار جگانے کو عید آ ٔی ہے
ہنسو کہ ہنسانے کو عید آ ٔی ہے
مسرّتوں کے خزانے دٔے خدا نے ہمیں
ترانے شکر کے گانے کو عید آ ٔی ہے
مہک اٹھی ہے فضا پیرہن کی خوشبو سے
چمن دلوں کا سجانے عید آ ٔی ہے
خوشا کہ شیرو شکر ہو گٔے گلے مل ک
خلوص دل کا دکھانے کو عید آ ٔی ہے
آٹھا دو دوستو اس دشمنی کو محفل سے
شکایتوں کے بھلانے کو عید آ ٔی ہے
کیا تھا عہد کہ خوشیاں جہاں میں بانٹیں گے
اسی طلب کے نبھا نے کو عید آ ٔی ہے
No comments:
Post a Comment