اب نیا رستہ ہمارا ( نظم)
آسماں کی وسعتوں میں
روشنی کے راستے پر حادثہ یہ ہو گیا ہے
بے تحاشا دوڑتے
اک رتھ کا پہیّہ ٹوٹ کر
ایسے گرا ہے
منزلوں کی کھوج کا
ہر سلسلہ ٹوتا ہوا ہے
اب کسی گلّہ سے بچھڑی
بھیڑ کی مانند ،پگ پگ
لڑکھڑاتی پھر رہی ہے
اور اندھیروں میںمسلسل
ڈھونڈتی ہے یہ راستہ
یہ کہانی ہے زمیں کی
ہے یہی قصّہ ہمارا
اب نئی منزل ہماری
اب نیا رستہ ہمارا
No comments:
Post a Comment