غزل
لطف پہچان کا بھی تو لو اجنبی
ہم سے مل مل کے یوں نہ بنو اجنبی
اجنبی پن ہے شیوہ مرے شہر کا
آ گئے ہو تو بن کر رہو اجنبی
سہ نہ پا ؤ گے تنہا ئیاں شہر کی
اس سے بہتر ہے تنہا رہو اجنبی
ہم شناسائیوں کے بھرم میں جئے
کھل نہ پا یا کہ آ خر ہیں دو اجنبی
زندگی ہے کہ بستی کسی غیر کی
تم شناسا سہی پھر بھی ہو اجنبی
No comments:
Post a Comment