Saturday, June 28, 2008

غزل




لطف پہچان کا بھی تو لو اجنبی


ہم سے مل مل کے یوں نہ بنو اجنبی



اجنبی پن ہے شیوہ مرے شہر کا

آ گئے ہو تو بن کر رہو اجنبی



سہ نہ پا ؤ گے تنہا ئیاں شہر کی

اس سے بہتر ہے تنہا رہو اجنبی



ہم شناسائیوں کے بھرم میں جئے

کھل نہ پا یا کہ آ خر ہیں دو اجنبی



زندگی ہے کہ بستی کسی غیر کی

تم شناسا سہی پھر بھی ہو اجنبی


No comments:

Post a Comment